Results 1 to 2 of 2

Thread: ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

    ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

    (پیدائش: 1483Ø¡ - وفات: 1530Ø¡) ہندوستان میں مغل سلطنت کا بانی تھا۔ انہیں ماں پیار سے بابر (شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ عمر شیخ مرزا فرغانہ (ترکستان) کا Ø+اکم تھا۔ باپ Ú©ÛŒ طرف سے تیمور اور ماں قتلغ نگار خانم Ú©ÛŒ طرف سے چنگیز خان Ú©ÛŒ نسل سے تھا۔ اس طرØ+ اس Ú©ÛŒ رگوں میں دو بڑے فاتØ+ین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں+ Ù†Û’ شورش برپا کردی جس Ú©ÛŒ وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر1504Ø¡ میں بلخ اور کابل کا Ø+اکم بن گیا۔ یہاں سے اس Ù†Û’ ہندوستان Ú©ÛŒ طرف اپنے مقبوضات Ú©Ùˆ پھیلانا شروع کیا۔

    مغل پٹهان بابر Ú©ÛŒ چوتھی پشت میں Ø+ضرت سیف علی خان عرف سیفو بابا تھے جو سلسلہ عالیہ چشتیہ Ú©Û’ خلیفہ تھے آپ ہر وقت سر سفید لباس میں زیب تن رہتے اور سر پہ بهہ بہت بڑا صافہ باندهتے تھےجس کا کپڑا نو سے بارہ گز لمبا ہوتا تها آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ وقت آپ دہلی میں تھے کہ آپ Ù†Û’ اپنے فرزند ولی Ù…Ø+مد سے کہا آج ہمارا آخری چراغ بهی بجہ گیا تم جموں کشمیر Ú†Ù„Û’ جاو ولی Ù…Ø+مد جموں آئے اور پهر جگالپار Ú†Ù„Û’ Ø¢Û’ ان Ú©Û’ بیٹے فقیر Ù…Ø+مد Ú©Û’ دو بیٹے تھے ایک سیف علی اور ایک نظام دین تها نظام دین Ú©Û’ دو بیٹے تھے ایک عنایت علی اور ایک برکت علی تھے۔ برکت علی 1941 میں جگالپار سے ہجرت کرکے نلوئی میرپور آزاد کشمیر آئے پهر 1965 میں منگلا ڈیم Ú©ÛŒ بند Ú©ÛŒ وجہ سے Ø+کومت Ù†Û’ خرم سنگھ Ú©Û’ علاقے بن خرماں میں جگہ دی اور وہاں ان Ú©Û’ چار بیٹے ہوئے ان میں ایک Ù…Ø+مد بشیر ہے جو ماشاءاللہ بقید Ø+یات ہیں اور ان Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ چار بیٹے ہیں جن میں ایک عثمان انجم ہے اور یہ سیفو بابا سے اب تک سب مغل پٹھان ہی کہلوانے ہیں
    پہلی جنگ پانی پت:21 اپریل 1526ء
    مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان ابراہیم لودھی شاہ دہلی Ú©Û’ درمیان میں 1526Ø¡ میں پانی پت Ú©Û’ میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم لودھی Ú©ÛŒ فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر Ú©Û’ ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن Ø+رب سے اچھی طرØ+ واقف تھا۔ سلطان ابراہیم لودھی Ú©ÛŒ فوج Ù†Û’ زبردست مقابلہ کیا Û” مگر شکست کھائی۔ سلطان ابراہیم لودھیاپنے امراء اور فوج میں مقبول نہ تھا۔وہ ایک Ø´Ú©ÛŒ مزاج انسان تھا، لاتعداد امراء اس Ú©Û’ ہاتھوں قتل ہوچکے تھے، یہی وجہ ہے کہ دولت خان لودھی Ø+اکم پنجاب Ù†Û’ بابر Ú©Ùˆ ہندوستان پر Ø+ملہ کررنے Ú©ÛŒ دعوت دی اور مالی وفوجی مدد کا یقین دلایا۔
    بابراور ابراہیم لودھی کا آمناسامنا ہوا تو لودھی فوج بہت جلدتتر بتر ہوگئی۔ سلطان ابراہیم لودھی مارا گیا اور بابر فاتØ+ رہا۔ پانی پت Ú©ÛŒ جنگمیں فتØ+ پانے Ú©Û’ بعد بابرنے ہندوستان میں مغل سلطنت Ú©ÛŒ بنیاد رکھی۔ بابر فاتØ+انہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا۔ یہاں اس کا استقبال ابراہیم لودھی Ú©ÛŒ ماں بوا بیگم Ù†Û’ کیا۔ بابر Ù†Û’ نہایت ادب واØ+ترام سے اسے ماں کا درجہ دیا۔ دہلی Ú©Û’ تخت پر قبضہ کر Ù†Û’ Ú©Û’ بعد سب سے پہلے اندرونی بغاوت Ú©Ùˆ فرو کیا پھر گوالیار ØŒ Ø+صار ØŒ میوات ØŒ بنگال اور بہار وغیرہ Ú©Ùˆ فتØ+ کیا۔ اس Ú©ÛŒ Ø+کومت کابل سے بنگال تک اورہمالیہ سے گوالیار تک پھیل گئی۔ 26 دسمبر، 1530Ø¡ Ú©Ùˆ آگرہ میں انتقال کیا اور Ø+سب وصیت کابل میں دفن ہوا۔ اس Ú©Û’ پڑپوتے جہانگیرنے اس Ú©ÛŒ قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ Ú©Û’ نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال Ú©ÛŒ عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ Ú©Û’ ہاتھ سے تلوار نہ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ اور بالآخر اپنی آئندہ نسل Ú©Û’ لیے ہندوستان میں ایک مستقل Ø+کومت Ú©ÛŒ بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ تزک بابریاس Ú©ÛŒ مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ فارسی اور ترکی زبانوں کا شاعر بھی تھا اور موسیقی سے بھی خاصا شغف تھا۔



    2gvsho3 - ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

    2gvsho3 - ظہیر الدین Ù…Ø+مد بابر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •